بھیڑیا، ایک گوشت خور جانور ہے جو ممالیہ درجہ سے تعلق رکھتا ہے۔گھریلو سطح پر سدھائے ہوئے کتے، بھیڑیے کی ہی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ حالیہ دور میں ہوئی ایک تحقیق سے اندازہ ہوا ہے کہ سدھائے ہوئے کتے کی نسل قریباً 16300 سال پہلے چین کے دریا ینگ زی کے علاقے میں پائے جانے والے بھیڑیوں سے ملتی ہے۔[6] بھیڑیے کی کئی ذیلی اقسام بھی ہوتی ہیں، جن میں عام خاکستری بھیڑیے اور قطبی بھیڑیے مشہور ہیں۔ بھیڑیے کی کئی اقسام کو عالمی ادارہ ماحولیات اور عالمی ادارہ برائے تحفظ قدرتی وسائل کی جانب سے خطرے میں قرار دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ اقسام جلد یا بدیر کرہ ارض سے ختم ہو جائیں گی۔
سب سے اہم بات یہ بھیڑیا ایک آنکھ سے سوتا ہے اور جب بھیڑیا ایک آنکھ کی نیند پوری کر لیتا ہے تو پھر دوسری آنکھ کی نیند پوری کرتا ہے۔ زخمی بھیڑیا اپنے ریوڑ سے چھپ کر رہتا ہے وگرنہ دوسرے بھیڑیئے اسے مار کر کھا جاتے ہیں۔اگر بھیڑیئے کا ریوڑ کسی انسان پر حملہ آور ہو جائے اور انسان اسے ایسا زخمی کر دے کہ اس کا خون نکال دے تو باقی بھیڑیئے انسان کو چھوڑ کر اسے کھا جاتے ہیں۔
بالغ یا جوان بھیڑیے کی لمبائی چھ سے سات فٹ تک ہوتی ہے جس میں دم کی لمبائی شامل ہے۔ ان کا عموماً وزن تیرہ سے اناسی کلو گرام تک ہو سکتا ہے جو مختلف اقسام میں جدا ہے۔ بھیڑیے کا قد عموماً بیس سے اڑتیس انچ تک ہوتا ہے اور ان کے جسم پر گھنی پشم ہوتی ہے جو جلد سے اوپر دو تہوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اوپری تہ گرد جبکہ نچلی پانی سے جلد کو بچاتی ہے۔ اس پشم کا رنگ مختلف ہو سکتا ہے جس میں خاکستر، سفید، سرخ، بھورا اور سیاہ رنگ کی آمیزش ہوتی ہے۔